حضرت خواجہ حذیفہ مرعشی
رحمتہ اللہ علیہ
آپ کا اسم گرامی حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ اور لقب سدید الدین تھا۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کا تعلق شام کے علاقہ مرعش سے تھا آپ رحمتہ اللہ علیہ مشائخ کبار و متقدمین میں سے تھے اور سلطان ابراہیم ادھم رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔
حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ عالم و فقیہ بے بدل تھے آپ رحمتہ اللہ علیہ تیس سال تک بلا وجہ بے وضو نہیں رہے آپ رحمتہ اللہ علیہ ہمیشہ روزہ سے رہتے اور چھ دن بعد افطار کیا کرتے آپ رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے اہل دل کی غذا تو لا الہ اللہ محمد رسول اللہ ہی ہے۔
ایک دن بزرگان دین کے خلاف چند بےوقوف حضرات حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے متعلق سخت گفتگو کرنے لگے۔ حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور اللہ کے عذاب سے ڈرایا مگر انہوں نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر کھینچنا شروع کردیا۔ جس سے آپ کو بہت تکلیف ہوئی۔ وہ لوگ کہنے لگے کہ اگر تم ولی اللہ ہو تو ہمارے لئے بددعا کرو۔ حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ کے منہ سے تین بار آہ آہ نکلا اور منہ سے شعلے نکلتے دکھائی دیے اور وہ تمام کے تمام جل کر راکھ ہوگئے۔ نعوذباللہ بہ غضیب الاولیاءاللہ۔
ایک دن حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ اللہ کے خوف سے رو رہے تھے کہ ایک شخص آیا اور اس نے پوچھا کہ اس قدر گریہ زاری اور اضطراب کیوں ہے کیاآپ اللہ تعالیٰ کو غفور و رحیم نہیں پاتے۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "ایک طبقہ جنت میں ہوگا، ایک جہنم کی سختیوں میں رہے گا" مجھے یہ معلوم نہیں کہ میں کس طبقہ میں ہوں گا۔ اس شخص نے کہا کہ اگر آپ کو اپنی عاقبت کی خبر بھی نہیں تو لوگوں سے بیعت کیوں لیتے ہیں۔ اس طرح دوسروں کو بھی اندھیرے میں رکھتے ہیں۔ یہ سن کر حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ نعرہ زن ہوئے اور بےہوش ہوگئے۔ ہوش میں آئے تو غیب سے آواز آئی کہ اے حذیفہ ہم تمہیں اپنا دوست رکھتے ہیں اور برگزیدہ قرار دیتے ہیں۔ میدان حشر میں اصحاب جنت میں اٹھوگے۔ یہ آواز تمام حاضرین نے سنی۔ اس دن تین سو کافر حلقہ اسلام میں داخل ہوئے اور آپ سے بیعت کی۔
تذکرۃالعاشقین کے مصنف نے حضرت حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ کےاس دارفانی سےرخصتی کا سن ۱۴ شوال ۲۷۶ ہجری لکھا ہے جبکہ صاحب سیرالاقطاب نے۲۴شوال ۲۵۲ہجری لکھاہے۔ تمام تذکرہ نگاروں کا اس پر اتفاق ہے کہ آپ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ کے بعد نوسال تک زندہ رہے۔ آپ کا مزارشریف بصرہ میں ہے۔